Take a fresh look at your lifestyle.

ہماری دلچسپی؟ ۔ ابویحییٰ

ہندوستان کے ایک عالم مسلمانوں میں بہت مقبول ہیں۔ ان کی خصوصی وجہ شہرت غیر مسلموں کے ساتھ مناظرہ ہے۔ پچھلے دنوں ٹی وی پر ان کا ایک پروگرام آرہا تھا جس میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ بائبل کو خدا کا کلام مانتے ہیں؟ انہوں نے نفی میں جواب دیا اور پھر اپنے جواب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بائبل میں خدا کا کلام بھی ہے، انبیا کی باتیں بھی ہیں، انسانوں کی ملاوٹیں بھی ہیں اور ’پورنو گرافی‘ بھی ہے۔ یہ گفتگو انگریزی میں تھی، اس لیے ان کی باقی باتوں کا میں نے ترجمہ کیا ہے۔ البتہ آخری لفظ ’پورنو گرافی‘ کو بعینہٖ نقل کیا ہے۔ اس لفظ کا مطلب ہوتا ہے، جذبات برانگیختہ کر دینے والا فحش مواد۔

مذکورہ عالم نے بائبل کی جس ’پورنو گرافی‘ کی طرف اشارہ کیا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں۔ یہ بائبل میں نزولِ قرآن کے وقت بھی موجود تھی۔ لیکن قرآنِ پاک اس کے تذکرے سے بالکل خالی ہے۔ وہ سابقہ کتابوں کو اللہ کی کتابیں مانتا ہے۔ مسلمانوں کے لیے ان پر ایمان کو لازمی قرار دیتا ہے۔ البتہ یہ وضاحت کر دیتا ہے کہ نزول قرآن کے بعد اب قیامت تک قرآن ہی وہ کسوٹی ہے جس پر پرکھ کر یہ دیکھا جائے گا کہ پچھلی کتابوں کی کون سی بات ٹھیک ہے اور کون سی نہیں۔

قرآن سابقہ نبیوں اور کتابوں کے ماننے والوں کو اسلام کے دائرے میں لانا چاہتا ہے۔ انہیں رسوا نہیں کرنا چاہتا۔ وہ انہیں انتہائی نرمی کے ساتھ اسلام کی دعوت دیتا ہے۔ البتہ کبھی اہل کتاب کے فاسق لوگ جھگڑنے پر آجائیں تو وہ مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے بحث نہ کریں اور اگر کبھی اس کی نوبت آجائے تو اچھے طریقے سے بحث کریں، (عنکبوت46:29)۔

یہ قرآنِ کریم کی تعلیم ہے اور دوسری طرف آج ہم سب مسلمان ہیں۔ ہمیں جب کسی سے اختلاف ہوتا ہے تو اخلاق و شرافت ہی کی نہیں دین کی مقرر کردہ حدود بھی اطمینان کے ساتھ پھلانگ جاتے ہیں۔ معاملہ مسلمانوں کا ہو تو ان میں کفر و شرک اور امریکی ایجنڈا دریافت کرتے اور غیر مسلموں کا ہو تو ’پورنو گرافی‘ ڈھونڈتے ہیں۔ اس رویے سے ہم دنیا میں تو مقبول ہوسکتے ہیں، مگر خدا کی رحمت ہمیں کبھی حاصل نہیں ہوسکتی۔ مگر کیا کیجیے کہ ہمیں آج ہر شے سے دلچسپی ہے، خدا کی رحمت سے نہیں۔