Take a fresh look at your lifestyle.

عورت، مرد اور جنت ۔ ابویحییٰ

دور جدید میں عورتوں کے مقام و مرتبے کے بارے میں معاشرے کا رویہ بالعموم بہت تبدیل ہوا ہے۔ چنانچہ اس حوالے سے بہت سے سوالات اہل مذہب کے سامنے آتے رہتے ہیں۔ ان سوالات کا تعلق اس دنیا ہی سے نہیں بلکہ آخرت کی دنیا سے بھی ہوتا ہے۔ مثلاً ایک سوال اکثر یہ کیا جاتا ہے کہ جنت میں مردوں کو اگر حوریں دی جائیں گی تو خواتین کو کیا ملے گا؟

اس سوال کا ایک سادہ جواب تو وہ ہے جو قرآن نے جگہ جگہ دیا کہ جنت میں مرد و عورت کو تنہا تنہا نہیں بلکہ جوڑوں کی شکل میں رکھا جائے گا۔ ظاہر ہے کہ اس جواب میں یہ بات پوشیدہ ہے کہ خواتین کا جوڑا مردوں کے ساتھ بنے گا۔ ’عورتوں کو مرد دیے جائیں گے‘‘، یہ تعبیر چونکہ حیا کے منافی تھی اس لیے قرآن نے جوڑے کا ذکر کیا ہے۔ جہاں تک حوروں کا سوال ہے بلاشبہ قرآن میں ان کا ذکر آیا ہے، مگر اتنی کثرت سے نہیں جتنا ہمارے ہاں بیان کیا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ قرآن پاک میں صرف چار مقامات پر حوروں کا ذکر آیا ہے، جبکہ جوڑے بنائے جانے کا ذکر بکثرت آیا ہے۔

تاہم اس معاملے کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ انسانی نفسیات کے بعض ایسے تقاضے ہیں جن کی بنا پر مرد عورتوں کے محتاج ہوتے ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے خواتین کو یہ فضیلت دے رکھی ہے کہ وہ نفسیاتی طور پر مردوں کی اس درجہ محتاج نہیں ہوتیں۔ خواتین کو مردوں کی ضرورت زیادہ تر معاشی یا سماجی حوالے سے ہوتی ہے، نفسیاتی طور پر نہیں۔ جنت کی زندگی میں نہ کوئی معاشی مسئلہ ہوگا نہ معاشرتی۔ البتہ نفسیاتی ضرورتیں اُس وقت بھی باقی رہیں گی۔ چنانچہ خواتین کو مردوں کی ضرورت اِس طرح نہیں ہوگی جس طرح مردوں کو خواتین کی۔ نتیجے کے طور پر خواتین کی قدر و منزلت بڑھ جائے گی، جبکہ مردوں کے لیے بعض مسائل پیدا ہوجائیں گے۔ جنت کی زندگی میں حوروں کا وجود مردوں کے ایسے ہی بعض مسائل کا حل ہے۔

خواتین اطمینان رکھیں! انھیں حوروں جیسی کسی نعمت کی ضرورت نہیں۔ جنت کی زندگی میں تو ان کا اپنا وجود ایک عظیم نعمت ہوگا۔ یہ وہ فضیلت ہے جو جنت میں مردوں کو حاصل نہیں ہوگی۔