Take a fresh look at your lifestyle.

نیت کرتا ہوں میں ۔ پروفیسر عقیل

ایک صاحب دوڑتے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے۔ امام صاحب قرات کر رہے تھے۔ وہ صاحب جلدی جلدی صف میں کھڑے ہوئے اور بولنا شروع کیا:
’’نیت کرتا ہوں میں چار رکعت نماز عشاء کے فرض کی منہ میرا قبلہ شریف کی طرف ارر۔ ۔ ۔ ‘‘
امام صاحب کی قرات کی بنا پر وہ بھول گئے کہ آگے کیا کہنا ہے اور پھر سے نیت کرنے لگے :
’’ نیت کرتا ہوں میں تین رکعت نماز عشاء کے فرض کی، واسطے اللہ تعالیٰ کے اررر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ”
وہ پھر رک گئے کیونکہ انہیں یاد آگیا کہ عشاء میں تو چار رکعتیں ہوتی ہیں۔ انہوں ایک مرتبہ اور زبان سے نیت کرنے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ امام صاحب رکوع میں چلے گئے اور ان صاحب نے تنگ آکر زبان سے نیت کئے بنا ہی نماز میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا۔

ہمارے ہاں اکثر عبادات میں زبان سے نیت کرنے پر زور دیا جاتا ہے جن میں روزہ، حج، عمرہ و نماز وغیرہ شامل ہیں۔ میں اس وقت اس پر بحث نہیں کرنا چاہتا کہ عبادات میں زبان سے نیت کرنا درست ہے یا نہیں۔ لیکن میں اتنا ضرور بیان کرنا چاہتا ہوں کہ نیکی کے کام میں نیت کرنا دراصل اپنے ارادے کو درست کرنے کا نام ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اعمال کا دارومدار نیت یعنی ارادے پر ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص نے کافروں سے جہاد اس ارادے سے کیا کہ لوگ اسے بہادر کہیں گے اور اس کی شہرت ہو گی۔ اب اگر وہ جنگ میں مارا گیا تو وہ اللہ کے نزدیک شہید نہیں ہو گا۔

ارادے کی موجودگی اوراس کی درستگی کی ضرورت معیشت، معاشرت، اخلاقیات، خوردو نوش، عبادات غرض ہر معاملے میں ہے۔ لیکن عبادات کے علاوہ باقی امور میں ہم یا تو سرے سے کوئی ارادہ ہی نہیں کرتے یا پھر غلط نیت رکھتے ہیں۔ حالانکہ ارادے کی درستگی سے ہمارا عمل خدا کی رضا کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے اور اعمال کی اصلاح کا سبب بھی۔

مثال کے طور پر ہم صبح کا آغاز اس نیت سے کر سکتے ہیں کہ آج ہم جھوٹ نہیں بولیں گے۔ لوگوں سے ملتے وقت دل میں ارادہ کر سکتے ہیں کہ اس کا مذاق نہیں اڑائیں گے، کسی کی غیبت نہیں کریں گے، کسی پر طنز نہیں کریں گے۔ اسی طرح ہم دفتر میں اس ارادے سے داخل ہو سکتے ہیں کہ آج کا کام دیانت داری سے کریں گے اور کوئی کام چوری و کرپشن نہیں کریں گے۔ مالی لین دین کے وقت یہ ارادہ کرسکتے ہیں کہ وعدہ پورا کریں گے، بازار میں داخل ہوتے وقت یہ ارادہ  کر سکتے ہیں کہ نگاہوں کہ حفاظت کریں گے وغیرہ وغیرہ۔

نیت ایسا کام ہے جس کے ذریعے انسان خدا کا قرب بھی حاصل کرسکتا ہے اور شیطان کی معیت بھی۔ ہمیں چاہئے کہ اپنی نیت کو خدا کی رضا کے تابع کر دیں، اعمال بھی انشاء اللہ سدھر جائیں گے۔