یہ خود کش حملہ آور ۔ ابویحییٰ
یہ خود کش حملہ آور خدا کے دین کے غلبے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ان کی کوششوں سے بہت جلد خدا کے دین کا ڈنکا دنیا میں بج رہا ہوگا۔۔۔ جو لوگ مجھے جانتے ہیں انہیں حیرت ہوگی کہ یہ میں نے کیا لکھ دیا۔ مگر مجھے اپنی بات پر اصرار ہے۔ دور جدید اسلام کا دور ہے۔اسلام خدا کا دین ہے۔ خدا یہ چاہتا ہے کہ قیامت سے قبل اس کے دین کی دعوت چار سو پھیل جائے۔ یہ دعوت فرشتے نہیں دیں گے، مسلمان دیں گے۔ یہ خود کش حملہ آور مسلمانوں کو ٹکراؤ سے ہٹا کر، دعوت دین کے لیے تیار کر رہے ہیں۔
آج سے ایک صدی قبل دنیا بھر کے مسلمان غیر مسلموں کے غلام تھے۔ خدا نے ان کے ملکوں پر قابض یورپی اقوام کو آپس میں ٹکرا دیا۔ دو عظیم جنگوں میں دنیا کی عظیم ترین طاقتیں برباد ہوگئیں۔ اس طرح مسلمانوں نے اہل مغرب سے کسی بہت بڑے ٹکراؤ کے بغیر آزادی حاصل کرلی۔ ان کے اور ان کے سابقہ آقاؤں کے درمیان بہت جلد معتدل تعلقات قائم ہوگئے۔ یہ بہترین موقع تھا کہ مسلمان اپنے معاشروں میں عدل اجتماعی اور فکری آزادی کا ماحول قائم کرتے اور غیر مسلموں کو دعوت حق دیتے۔ خدا نے اس مقصد کے لیے تیل کی دولت کے انبار مسلمانوں کے قدموں میں بہا دیے، مگر اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے مسلمان کمیونزم اور سرمایہ داری کی جنگ میں شریک ہوگئے۔
سرد جنگ کے خاتمے کے بعد خدا نے انفارمیشن ایج کا آغاز کرکے ایک دفعہ پھر دعوت دین کا راستہ کھول دیا، مگر مسلمانوں کی فکری قیادت صرف ٹکراؤ کو مسائل کا حل سمجھتی تھی اور قوم صرف انہی کی بات سننے کی عادی تھی۔ اس ٹکراؤ میں بات اب یہاں پہنچ گئی ہے کہ ٹکراؤ کی سوچ کے نمائندے خود کش حملہ آور بن کر اپنے مسلمان بھائیوں کے خون سے ہولی کھیلنے لگے ہیں۔ اس کے بعد ایک عام مسلمان پہلی دفعہ ٹکراؤ کی سوچ سے مایوس ہوکر ہمارے جیسے دعوت کے علمبرداروں کی بات سننے کے لیے تیار ہوگیا ہے۔
اب زیادہ دیر نہ گزرے گی کہ ملت میں ٹکراؤ کے بجائے دعوت کی فکر کا غلبہ ہوجائے گا۔ جس کے بعد اسلام کی دعوت ایک سیلاب کی طرح پوری دنیا کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائے گی۔