Take a fresh look at your lifestyle.

قصر الزہرہ ۔ ابویحییٰ

عبدالرحمن ثالث اسپین کا ایک عظیم حکمران تھا۔ وہ 300ھ میں اس وقت اقتدار میں آیا جب اسپین کی سلطنت ٹکڑے ٹکڑے ہوکر یورپ کی مسیحی طاقتوں کا نوالہ بننے والی تھی۔ مگر نصف صدی کے اس کے اقتدار کے بعد 350ھ میں جب اس کا انتقال ہوا تو اسپین یا اندلس پورے یورپ سے زیادہ طاقتور اور دنیا کی خوشحال ترین ریاست بن چکی تھی اور یہاں مسلم اقتدار مزید 500 برس قائم رہا۔

عبدالرحمن کے عہد میں اسپین عظمت اور ترقی کے جس مقام پر پہنچا اس کا ایک اظہار وہ محل ہے جو اس نے اپنی بیوی زہرہ کے لیے قرطبہ کے نزدیک بنوایا۔ یہ محل جس کا نام قصر الزہرہ تھا، 12 مربع میل کے رقبے پر پھیلا ایک شہر جتنا وسیع تھا۔ اس میں 15000 بلند اور شاندار دروازے تھے۔ اس کی تعمیر کے لیے دنیا بھر سے اعلیٰ تعمیری سامان منگوایا گیا اور بے دریغ سونا چاندی، ہیرے جواہرات اور انتہائی شفاف سنگ مرمر کا استعمال کیا گیا تھا۔ دس ہزار معماروں نے دن رات کام کر کے اس محل کو 25 برس میں مکمل کیا۔ اس کے تعمیری حسن، صناعی اور دلکشی کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لوگ آتے تھے اور اپنے زمانے میں اس سے زیادہ بہتر تعمیر دنیا میں موجود نہ تھی۔ مگر اتفاق کی بات ہے کہ یہ محل جس برس مکمل ہوا اسی سال عبدالرحمن کا انتقال ہوگیا۔ اس کی بیوی بھی نہ رہی اور جب مسیحیوں نے قرطبہ پر قبضہ کیا تو قصر الزہرہ کا نام و نشان مٹا دیا۔

خدا نے یہ دنیا انسانوں کے امتحان کے لیے بنائی ہے۔ اس دنیا میں ایک طرف یہ مواقع ہیں کہ ایک تنہا انسان تاریخ کا دھارا موڑ دے اور قصر الزہرہ جیسا محل بنا ڈالے، دوسری طرف یہاں موت اور گردش زمانہ کی وہ رکاوٹیں ہیں جو انسان کے ہر کارنامے کو کھا جاتی ہیں۔ یہ صرف آخرت کی دنیا ہے جہاں کی بادشاہی میں عظمت اور ابدیت ایک ساتھ جمع ہوجاتی ہیں۔ یہ دنیا اصل میں اُس آنے والی بادشاہی کو حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ جس شخص نے ایمان، صبر اور عمل صالح کی مدد سے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اصل میں وہی آزمائش کی یہ بازی جیت گیا۔ باقی لوگوں کے حصے میں سوائے خسارے کے، کچھ نہیں آتا۔