Take a fresh look at your lifestyle.

سرکار کے دشمن ۔ ابویحییٰ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داعیانہ زندگی میں دو گروہوں کی طرف سے سب سے زیادہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک کفار مکہ اور دوسرے یہود مدینہ۔ یہ دونوں اپنے اپنے اعتبار سے مذہبی لیڈر تھے۔ کفار مکہ قریش کی وہ قیادت تھی جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد اور مشرکین عرب کے سردار اور حرم کے نگہبان تھے۔ مگر عرصہ ہوا بت پرستی کو اپنا شعار بنا چکے تھے۔ جبکہ یہود حضرت اسحاق علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے جنھیں امامت عالم کا فریضہ دیا گیا، مگر وہ اپنی نافرمانیوں کے سبب اللہ کے غضب کا شکار ہوچکے تھے۔

یہ دونوں گروہ بظاہر دین کے نام پر کھڑے تھے، مگر یہ دین کو اپنے مفادات کا کاروبار اور اپنے تعصبات کا سہارا بنا چکے تھے اور ان کی اصل انہی کے ساتھ تھی۔ چنانچہ انھوں نے سچائی کی مخالفت کا بھرپور فیصلہ کرلیا۔ اس مخالفت کی بنیاد ظاہر ہے کہ علم و عقل کی کوئی دلیل نہ تھی۔ ان کا واحد ہتھیار ان کے منفی ہتھکنڈے تھے۔ ان ہتھکنڈوں میں بے معنی اعتراضات، فروعی موشگافیاں، غیر متعلق نکتہ آفرینیاں، بے بنیاد اور جھوٹا پروپیگنڈا، الزام و بہتان، ظلم و تشدد بہت نمایاں تھا۔ مگر آخرکار ان کو شکست ہوئی اور دین اسلام کی سچائی غالب ہوگئی۔

بدقسمتی سے یہی ہتھیار ہر دور میں سچائی کے خلاف کھڑے ہونے والوں کا سب سے بڑا سرمایہ رہے ہیں۔ جب کوئی سچی دعوت اٹھتی ہے تو دین کے نام پر اپنی دوکانداری چمکانے والے لوگ اس کی مخالفت شروع کر دیتے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ سچائی ان کے کاروبار کو ماند کر دے گی۔ چنانچہ جھوٹ، اعتراضات، بہتان اور ظلم کی تلوار لے کر وہ کھڑ ے ہوجاتے ہیں مگر زبان سے حق کا نام لیتے ہیں۔ مگر ان سب کا انجام آخر کار وہی ہوتا ہے جو سرکار کے دشمنوں کا ہوا تھا۔ دنیا اور آخرت کی ذلت کے سوا ان کے حصے میں کچھ نہیں آتا۔