Take a fresh look at your lifestyle.

خدا اور ماں ۔ پروفیسر عقیل

عام طور پر خدا کی محبت کو ماں کی محبت سے سمجھایا جاتا ہے۔ یہ بات اپنی اصل میں غلط نہیں کیونکہ اس دنیا میں سب سے زیادہ محبت کرنے والی جو ہستی ظاہر میں نظر آتی ہے وہ ماں ہی ہے۔ لیکن اس مثال سے بعض اوقات کئی غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں اور اللہ سے تعلق افراط و تفریط کا شکار ہوجاتا ہے۔ چنانچہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس مثال سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو سمجھا اور دور کیا جائے۔

اصل حقیقت یہ ہے کہ ماں اپنے جس بچے سے محبت کرتی ہے اسے کبھی آگ میں نہیں ڈالتی تو خدا اپنے جس بندے سے محبت کرتا ہے اسے آگ میں نہیں ڈالتا۔ یعنی یہاں پر محبت کی شرط عائد ہے۔ لہٰذا کسی بیٹے نے اپنی ماں کے شوہر کو قتل کر دیا ہو، اس کی بیٹیوں کو گھر سے نکال دیا ہو، اس ماں کی تذلیل کی ہو تو ایسی ماں کی محبت نفرت میں بدل جائے گی اور وہ عدل و انصاف کی خاطر ایسے بیٹے کو ضرور انصاف کے کٹہرے میں لانا پسند کرے گی خواہ اس کے فرزند کو پھانسی ہی کیوں نہ ہو جائے۔ اسی طرح اگر ایک شخص خدا کا باغی، منکر، اس سے نفرت کرنے والا، اس کی مخلوق کو ستانے والا، قتل کرنے والا اور اس کے نام پر جھوٹ بولنے والا ہو تو خدا اس سے ہرگز محبت نہیں کرے گا۔ بلکہ وہ اس باغی، ظالم، قاتل اور ہتھیارے کو انصاف کے تقاضوں کے تحت ضرور سزا دے گا۔

ماں کی محبت میں ایک اور مشاہدہ سامنے آتا ہے۔ ماں کی محبت بعض اوقات جذبات اور مصلحتوں کا شکار ہوجاتی ہے، چنانچہ وہ اپنے بچے کی غلطیوں کو درست سمجھتی، اس کی سرکشیوں کو شرارت گردانتی، اس کے گناہوں پر پردہ ڈالتی اور اس کی ہر صحیح و غلط بات پر اسے سپورٹ کرتی نظر آتی ہے۔ وہ یہ سب کچھ یا تو جذبات کی مغلوبیت کی بنا پر کرتی ہے یا پھر معلومات کی کمی کی وجہ سے۔ خدا ان کمزوریوں اور خامیوں سے پاک ہے۔ وہ جذبات سے مغلوب نہیں ہوتا، اس کا محبوب بندہ بھی اگر غلطی کرے تو وہ اسے غلطی ہی گردانتا اور اس کی معافی اپنے قاعدے اور قانون کے تحت ہی کرتا ہے۔ چونکہ کامل علم رکھتا ہے اس لئے وہ بندے کی نیت دیکھ کر جان لیتا ہے کہ وہ کس سلوک کا مستحق ہے۔ ایک ماں جانبداری و مغلوبیت میں عدل و انصاف سے روگردانی کرسکتی ہے لیکن خدا کبھی جانبداری کا مظاہرہ نہیں کرتا۔

خدا اور ماں کا کوئی موازنہ نہیں۔ لیکن اگر خدا کی محبت کو ماں کی محبت سے سمجھنا ہے تو افراط و تفریط سے گریز کرنا اور خدا کو ایک عاجز اور مخلوق ماں کی جگہ پر رکھنے سے گریز کرنا ہوگا۔ ورنہ تو غلط نتائج اخذ ہونے کا اندیشہ ہے۔