Take a fresh look at your lifestyle.

وقت کا ایورج ۔ ابویحییٰ

پاکستان اپنی ضرورت کا پٹرول درآمد کرتا ہے۔ معیشت کی زبوں حالی کی بنا پر اب یہ پٹرول بہت مہنگا ہوگیا ہے۔ چنانچہ لوگ گاڑیوں کے ایورج یا اوسط پٹرول کے استعمال کے بارے میں حساس ہوگئے ہیں۔ ماضی کی گاڑیوں کے برعکس موجودہ دور کی گاڑیوں میں یہ سہولت موجود ہے کہ گاڑی اوسطاً جتنا پٹرول استعمال کر رہی ہوتی ہے، وہ ڈرائیور کو نظر آتا رہتا ہے۔

اب کسی ڈرائیور کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ گاڑی چلاتے ہوئے سامنے لگے میٹر پر یہ دیکھ سکتا ہے کہ گاڑی کا اوسط پٹرول استعمال کتنا ہے۔گاڑی کی رفتار کے ساتھ ہر لمحہ بدلتے ہوئے اس میٹر کو دیکھنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ گاڑی کے پٹرول اوسط کو خراب کرنے والی چیز گاڑی کا ساکن کھڑا رہنا ہے۔ یہ چاہے کسی سگنل پر رکنے کی وجہ سے ہو یا پھر سڑک کے کنارے گاڑی کو اسٹارٹ حالت میں کھڑا کرکے فون وغیرہ سننے کی وجہ سے ہو۔

یہ واقعہ انسانی زندگی میں وقت کے استعمال کی بڑی اچھی مثال ہے۔ ہمیں ہر روز اللہ تعالیٰ کی طرف سے 86400 سیکنڈ دیے جاتے ہیں۔ ہم جس جس لمحے کو کسی مقصد یا ضرورت میں استعمال کرتے ہیں، وہ ہمارے وقت کے اوسط استعمال کو بہتر سے بہتر بنا دیتا ہے۔

تاہم جس لمحے ہم کچھ نہیں کرتے یا اپنے وقت کو بے فائدہ کاموں میں استعمال کرتے ہیں، ہمارا اوسط خراب ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ وقت کو اس طرح ضائع کرنے والے لوگ اوسطاً پورے دن میں دو چار بامقصد اور مفید کام بھی نہیں کر پاتے۔ جبکہ اپنے ہر ہر لمحے کو کسی مفید، بامقصد اور بامعنی کام میں استعمال کرنے واے لوگ اسی ایک دن میں درجنوں مفید کام کرکے اپنے، اپنے خاندان، ادارے، سماج اور پوری انسانیت کا نجانے کتنا بھلا کرتے ہیں۔ چنانچہ ضروری ہے کہ ہر شخص گاڑی کے ایورج کی طرح اپنے وقت کے ایورج پر بھی نظر رکھے۔