Take a fresh look at your lifestyle.

سوال و جواب ۔ حج تمتع کی قربانی ۔ ابو یحییٰ

سوال: السلام و علیکم رحمۃ اللہ و بر کاتہ،
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ آپ خیریت سے ہوں، سر آج حج تمتع کے حوالے سے سوال پوچھنا چاہتی ہوں۔ سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 196 کے مطابق کیا حج تمتع کی نیت سے جانے والے کو عمرہ کے بعد قربانی کرنی ہے اور پھر حج کے بعد بھی؟ یعنی حج تمتع کرنے والے کو دو مرتبہ قربانی کرنی ہوتی ہے یا حج پورا ہونے پر ایک بار ہی؟
دعاؤں کی طلب گار
راحت عباس

جواب:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حج تمتع سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص حج کرنے جائے۔ اور اسی سفر میں وہ عمرہ بھی ادا کرلے۔ قرآن مجید ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے مگر ساتھ میں کفارہ کی ایک قربانی کو بھی عاید کر دیتا ہے۔ چنانچہ اس موقع پر جو قربانی کی جاتی ہے وہ حج یا بقرہ عید کی نہیں ہوتی بلکہ کفارہ کی قربانی ہوتی ہے۔ یہ قربانی عمرہ کے بعد نہیں بلکہ دس ذوالحجہ کو رمی کے بعد کی جاتی ہے۔ پاکستان سے جانے والے یہی قربانی کرتے ہیں اور اسے حج کی قربانی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ وہ کفارے کی اس قربانی سے جدا ایک اور قربانی ہے۔ اس کا وقت بھی یہی ہے یعنی دس ذوالحجہ کو رمی کے بعد۔ مگر یہ نفل قربانی ہے اور لوگ عام طور پر اس سے واقف بھی نہیں ہیں۔ اس لیے اسے نہیں کرتے۔ تاہم وہ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔ یہی وہ قربانی ہے جس کا ذکر سیرت طیبہ میں صلح حدیبیہ کے واقع میں ملتا ہے۔ اسے ہدی کہتے ہیں۔
ابویحییٰ