Take a fresh look at your lifestyle.

شہر کا امن ۔ سید شارق وقار

ایک روز ایک دوست سے مل کر واپس گھر آتے ہوئے کراچی کی ایک شاہراہ پر ایک اشتہاری بورڈ پر نظر پڑی۔ اس میں ایک جماعت کے رہنما کی تصویر کے ساتھ ایک تحریر درج تھی’’اللہ میرے شہر کو امن کا گہوارہ بنادے ‘‘۔

موصوف رہنما کی دعا بڑی عمدہ اور دل سے نکلی تھی۔ مگر ساتھ ہی اس میں بڑی سادگی کے ساتھ اپنی اور تمام سیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ کی طرف منتقل کر دی گئی تھی۔ اگر تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے درجنوں احتجاجی ریلیاں صرف کراچی میں نکلتی ہیں۔ کبھی اسلام کا تحفظ ہوتا ہے تو کبھی دہشت گردی کی مذمت ہوتی ہے۔ کبھی حکومت کے خلاف مظاہرے اور کبھی کسی بیرونی طاقت کے خلاف۔

اس احتجاج میں عوام بیچاری ٹریفک میں پھنس کر سب کو کوستی رہتی ہے۔ یہ وہی عوام ہے جو لاہور، پشاور، لعل شہباز قلندر کی درگاہوں اور دیگر مقامات پر بار بار دہشت گردی کا شکار ہوتی رہتی ہے۔ ہر حملے کے بعد مذمتی بیانات اور پھر وہی معمولات۔ زندگی دوبارہ رواں دواں ہو جاتی ہے اورہمارا شہر اگلے دھماکے تک امن کا گہوارہ بن جاتا ہے۔ موصوف رہنما اور دیگر جماعتوں کے رہنما اصل مسئلے کو مسئلہ نہیں بناتے۔ ہمارے شہر اور ہمارا ملک اس وقت تک امن کا گہوارہ نہیں بن سکتا جب تک حوروں کے طلب گاروں کو یہ سمجھ نہ آجائے کہ اسلام دھماکے کروا کے اسلام نافذ نہیں کرتا۔ اسلام دعوت اور محبت کا علمبردار ہے۔

یہ دھونس، دھمکی، دھماکے سے نہیں بلکہ خیرخواہی کے جذبے، تعلیم اور تربیت سے آئے گا۔ یہ نفرت کا نہیں محبت کا نام ہے۔ اس بات کا یقین ہمارے شہر کو امن دے گا۔