Take a fresh look at your lifestyle.

مشکلات میں جینے کا فن 4 ۔ پروفیسر عقیل

پریشان ہونا چھوڑئیے، جینا شروع کیجئے
پروفیسر محمد عقیل

اصول نمبر4 ۔ مسئلہ حل کرنے کے اقدام کریں
کیس اسٹڈی:
مرگی ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض پر جب دورہ پڑتا ہے تو اس کے ہاتھ اور پاوں مڑنے لگتے ہیں اور وہ زمین پر گر جاتا ہے۔ یہ کیفیت کچھ دیر تک برقرار رہتی ہے پھر اعضا معمول کی پوزیشن پر آ جاتے ہیں۔ آج سے سیکڑوں سال قبل اس مرض کے بارے میں ایک تھیوری پیش کی جاتی تھی۔ وہ یہ کہ اس مرض کی وجہ مریض کے اندر ایک بدروح کا داخل ہوجانا ہے۔ یہ بدروح مریض کے دماغ میں گھس کر اس کے ہاتھ پاؤں موڑ دیتی ہے۔ اس کا علاج یہ تھا کہ مریض کے سر میں ایک کیل ٹھونکی جاتی تھی تاکہ اس بدروح کو باہر آنے کا راستہ مل سکے۔ اس عمل سے بدروح نکل جاتی تھی اور مریض سکون میں آجاتا تھا۔ لیکن اس اخراج کے ساتھ ہی مریض کی اپنی روح بھی نکل جاتی اور یوں اسے نیک اور بد دونوں روحوں سے مکتی مل جایا کرتی تھی۔

یہ غیر سائینسی نظریہ جدید میڈیکل سائینس نے باطل کر دیا۔ جب باقاعدہ ریسرچ کی گئی تو علم ہوا کہ مرگی کی اصل وجہ کچھ اور ہے۔ دراصل ہمارے دماغ کو خون سپلائی کرنے والی ایک خاص وین ہوتی ہے۔ مرگی کے مریض میں عارضی طور پر خون کی سپلائی رک جاتی ہے جس کی بنا پر مریض کے ہاتھ پاؤں مڑنے لگتے ہیں۔ چنانچہ اس سپلائی کو بحال کرنے کے لیے کئی دوائیاں بنائی گئیں اور آج مرگی کے مرض کا علاج ممکن سمجھا جاتا ہے۔

وضاحت:
ہمیں جب بھی کسی مسئلے کا سامنا ہوتا ہے تو ہم اسے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ہم میں سے اکثر لوگ مسائل کو حل نہیں کر پاتے۔ اس کی بنیادی وجہ مسئلے کو غیر سائنسی انداز میں حل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ جب تک مسئلے کو سائنٹفک طریقے سے حل نہیں کیا جائے گا، یہ جوں کا توں برقرار رہے گا۔ مثال کے طور پر ایک سبزی بیچنے والا یہ دیکھتا ہے کہ اس کے برابر والی دوکان پر ہر وقت رش لگا رہتا ہے جبکہ اسکی دوکان پر شاذ ہی لوگ آتے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ وہ کچھ سوچے سمجھے بنا اس صورت حال سے نبٹنے کے لئے ہاتھ پاوں مارنا شروع کر دے۔ کسی پیر فقیر سے رابطہ کرے، اگربتیاں جلائے اور برکت کے لئے قرآنی آیات لٹکائے۔ اس سے ظاہر ہے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ پریشانی میں اضافہ ہی ہوگا۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ اس مسئلے کا سائنسی تجزیہ کرے اور اس کو حل کرنے کے لیے درج ذیل اقدام کرے:
اسٹیپ نمبر ۱:مسئلے کو بیان کرے۔
اسٹیپ نمبر ۲: مسئلے کی وجوہات بیان کرے۔
اسٹیپ نمبر ۳: مسئلے کے ممکنہ حل تلاش کرے۔
اسٹیپ نمبر ۴: ممکنہ حل میں سے بہترین حل کو اختیار کرے۔
اسٹیپ نمبر ۵: ممکنہ حل پر عمل درآمد کا پروگرام بنائے اور اس پر عمل شروع کردے۔

پہلا قدم یہ ہے کہ مسئلے کو لکھ لیا جائے۔ ایک اچھی طرح لکھا ہوا مسئلہ آدھا حل خود ہی پیش کردیتا ہے۔ مثال کے طور پر وہ سبزی فروش مسئلے کو اس طرح بیان کرسکتا ہے۔
بیان نمبرا: "میرا کاروبار تباہ ہورہا ہے”۔
اگر اس بیان کو دیکھا جائے تو یہ مسئلے کا درست بیان نہیں۔ اس سے یہ واضح نہیں ہو رہا کہ تباہی کی کیا نوعیت ہے، کاروبار کب سے تباہ ہو رہا ہے وغیرہ۔

بیان نمبر۲: "میرے کاروبار کی گذشتہ چھ مہینوں سے فروخت اوسطاً فی صد کم ہورہی ہے”۔
یہ مسئلے کا درست بیان ہے جو اس کے ہر پہلو پر روشنی ڈال رہا ہے۔

دوسرا قدم یہ ہے کہ وہ اس فروخت میں کمی کی وجوہات معلوم کرے۔ وجوہات معلوم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ حقائق جمع کئے جائیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ڈین نے کہا تھا:
"دنیا کی نصف یا آدھی سے زائد پریشانیوں کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ سوچے سمجھے بغیر فیصلہ کرنا شروع کر دیتے ہیں حالانکہ ان کے پاس وہ معقول علم نہیں ہوتا جس کی بنیاد پر انہوں نے فیصلہ سرانجام دینا ہوتا ہے.”

اس سبزی فروش کی سیل میں کمی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں مثال کے طور پر سبزی کی خراب کوالٹی، دوکان کی لوکیشن، قیمت میں تفریق، کسٹمر سے برتاو وغیرہ۔ درست وجہ معلوم کرنے کے لیے حقائق کو بلا کسی جانبداری کے جمع کرنا چاہیے۔ یہ عین ممکن ہے کہ وہ تعصب کی بنا پر یہ سوچنے لگ جائے کہ اس کا حریف دوکاندار اس لئے کامیاب ہے کہ وہ چاپلوس ہے اور وہ گاہکوں کو گھیرتا ہے وغیرہ۔ حقائق کو غیر جانبداری سے جمع کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کسی دوسرے شخص سے مدد لی جائے۔ چنانچہ اگر یہ دوکان دار کسی شخص کو ڈمی گاہک بنا کر دو تین مرتبہ اپنے حریف کے پاس بھیجے تو علم ہوگا کہ اس کا حریف اس لئے زیادہ کامیاب ہے کہ وہ گاہکوں سے خوش اخلاقی سے پیش آتا ہے مزید یہ کہ وہ کسٹمرز کو اضافی گوشت بھی دے دیتا ہے۔

تیسرا قدم یہ ہے کہ مسئلے کے ممکنہ حل تلاش کرے۔ یہ حل درج ذیل میں بیان کئے جاتے ہیں:
ایک حل تو یہ ہے کہ وہ اپنے اخلاق بہتر بنا کر کسٹمر کو اپنی جانب متوجہ کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اضافی سبزی بھی دینے لگ جائے۔
دوسرا حل یہ ہے کہ وہ ابتدا میں قیمتیں کم کر دے تاکہ کسٹمرز اس کی جانب متوجہ ہوجائیں۔ 
تیسرا حل یہ ہے کہ وہ خود پس منظر میں چلا جائے اور کسی چرب زبان اور خوش اخلاق سیلز مین کو دوکان پر بٹھا دے۔

چوتھا قدم یہ ہے کہ تمام ممکنہ حل کا تجزیہ کیا جائے اور ان کی اچھائیاں اور برائیاں دیکھ کر بہترین حل کا انتخاب کیا جائے۔ اگر وہ پہلا حل اپناتا ہے یعنی اپنے اخلاق بہتر کر کے سیل بڑھانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ایک طویل مدتی قدم ہے کیونکہ لوگوں کو اس کے اخلاق کی بہتری کا کافی دیر بعد علم ہوگا۔ دوسرا حل قیمتوں میں کمی کا ہے۔ یہ ایک شارٹ ٹرم اور فوری حل ہے لیکن اس سے پرافٹ مارجن میں کمی آسکتی ہے۔ البتہ کچھ عرصے بعد قیمتوں کو دوبارہ اسی سطح پر واپس لایا جاسکتا ہے۔ تیسرا حل بھی قابل عمل ہے کہ خود پس منظر میں جاکر کسی خوش اخلاق سیلز مین کو سامنے لایا جائے۔ اس سے لوگوں میں انتظامیہ کی تبدیلی کا تاثر پیدا ہوگا۔ چنانچہ وہ حل نمبر 2 اور 3 بیک وقت اپنانے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔

پانچواں اور آخری قدم یہ ہے کہ اس حل پر عملدرآمد کے لئے پروگرام بنایا جائے۔ چنانچہ وہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ نئے سیلز مین کو وہ اگلے ہفتے سے اپائنٹ کرلے گا اور اگلے ہی ہفتے سے وہ قیمت میں دس فیصد کمی کا اطلاق کرلے گا۔

اسائمنٹ:
۔ اپنی زندگی کے دو اہم مسئلے لکھئے اور ان کے حل کے لئے پانچ اقدامات کریں.
۔ اوپر بیان کردہ کیس اسٹڈی میں قدیم لوگوں سے مرگی کے علاج میں کیا غلطی ہورہی تھی؟ انہیں مسئلے کا حل کس طرح کرنا چاہیے تھا؟ پانچ
اقدامات کو اپلائی کرتے ہوئے جواب دیں۔
۔ آپ مستقبل کے بارے میں یہ فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کہ کون سا پیشہ اختیا کریں۔ ان پانچ اقدام کو اپلائی کرتے ہوئے حل تلاش کریں۔
۔ ایک اسٹوڈنٹ ہمیشہ امتحان میں کم نمبر لاتا ہے۔ ان پانچ اقدامات کی روشنی میں وہ کس طرح مسئلہ حل کرسکتا ہے؟