Take a fresh look at your lifestyle.

بجلی کا بل اور زندگی کا بل ۔ ابویحییٰ

گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی ہمارے ہاں بجلی کی فراہمی میں کمی اور بلوں میں ہوشربا اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس بنا پر لوگ بجلی استعمال کرنے میں بہت احتیاط برتنے لگ جاتے ہیں۔ غیر ضروری لائٹ ہو یا اسٹینڈ بائی پر چلنے والے برقی آلات سب بند کر دیے جاتے ہیں۔ زیادہ بجلی کھانے والے اے سی، استری وغیرہ کے استعمال میں بھی احتیاط کی جاتی ہے۔

اس رویے کی وجہ ظاہر ہے کہ جتنی احتیاط اتنی ہی بل میں کمی ہوتی ہے۔ احتیاط کا یہ رویہ ایک فطری رویہ ہے۔ یہی فطری رویہ انسان کا پوری زندگی کے بارے میں ہوجاتا ہے جب اسے یہ احساس ہوجاتا ہے کہ بجلی کے بل کی طرح زندگی کا بل بھی اسے ایک روز دینا ہو گا۔

زندگی سر تا سر اللہ کی عطا ہے۔ اس کا ہر ہر لمحہ اور ہر ہر نعمت اگر کسی نے دی ہے تو وہ رب کریم کی ذات ہے۔ وہ اس بات کا پورا حق رکھتا ہے کہ یہ زندگی، یہ لمحات اور زندگی کی ہر نعمت کا حساب لے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک روز وہ اس زندگی کا حساب بھی لے گا۔ بالکل ایسے ہی جس طرح بجلی کا محکمہ ہر ماہ بجلی کا بل وصول کر لیا کرتا ہے۔ البتہ بجلی والوں کے برعکس اللہ تعالیٰ کے حساب کا طریقہ بڑی فیاضی اور کرم کا ہے۔ وہ بجلی کی قیمت کی طرح زندگی اور اس کی نعمتوں کی قیمت نہیں لیتے۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ نافرمانی کے کاموں میں ان نعمتوں کو استعمال نہ کیا جائے۔

ہونا تو یہ چاہیے کہ اس بات کے واضح ہوجانے کے بعد لوگ ایک محتاط زندگی گزاریں۔ وہ ہر لمحہ اور ہر پیسہ یہ سوچ کر استعمال کریں کہ اس میں رب کی نافرمانی نہ ہو۔ مگر اکثر لوگ ایسا نہیں کرتے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ بجلی کا بل ہر ماہ آتا ہے اور زندگی کا بل صرف ایک دفعہ موت کے بعد ہی ملے گا۔ خدائی حساب کا یہی وہ پہلو ہے جو انسانوں کو غافل کر دیتا ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس غفلت سے نکل آئیں اور زندگی کے بل کی تیاری زندگی میں ہی کرلیں۔